غزوہ بدر سے پہلے کا واقعہ ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ بنو حارث بن خزرج کے محلے میں سوار ہوکر تشریف لے جارہے تھے۔ راستے میں ایک مقام پر کچھ مشرکین‘ منافقین‘ یہود کے ساتھ کچھ مسلمان بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ کی سواری کے چلنے سے کچھ گردو غبار اڑا تو وہاں بیٹھے رئیس المنافقین عبداللہ بن اُبی نے اپنے منہ پرکپڑا ڈالتے ہوئے حقارت سے بولا: ’’گردو غبار نہ اڑاؤ‘‘ جواب میں نبی کریم ﷺ نے مجمع کو سلام کیا اور قرآن مجید کی چند آیات سنائیں‘ اس پر عبداللہ بن اُبی گستاخانہ طور پر کہنے لگا: مجھے تمہاری باتیں پسند نہیں ہیں۔ اگر تمہاری باتیں سچی بھی ہیں تو ہماری مجلس میں آکر ہمیں نہ سنایا کرو۔ وہاں بیٹھے چند مسلمان عبداللہ بن اُبی کی گستاخی پر سخت برہم ہوئے اور قریب تھا کہ کشت و خون ہوجاتا لیکن نبی کریم ﷺ نے انتہائی شفقت اور مہربانی فرماتے ہوئے صورتحال پر قابو پاتے ہوئے دونوں فریقین کو ٹھنڈا کیا۔ اس واقعہ سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ
نبی کریم ﷺ کس قدر امن پسند تھے اور آپ ﷺکو لڑائی جھگڑا چاہے وہ مسلم ہو یا غیرمسلم‘ منافق ہو یا رئیس المنافقین ہرگز پسند نہ تھا ‘ آپﷺ ہر انسان کے ساتھ حسن سلوک فرماتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں